امریکہ اور ترکی نے شام میں جاری بحران کے سیاسی حل کے لیے کوششیں شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق ان میں صدر بشارالاسد کی روانگی بھی شامل ہے۔

’لڑائی قوم کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی

حلب کی تصاویر
حلب میں لڑائی جاری ہے
شام کے مقتول وزیر دفاع جو اس جنگ میں باغی افواج کے ہاتھوں ہلاک ہوئے
شورش زدہ عرب ملک شام کے دارالحکومت اور سب سے بڑے شہر حَلب میں حکومت مخالف باغیوں کی مسلح کارروائیوں کو ختم کرنے کے حوالے سے سرکاری فوج کو چند مقامات پر مزاحمت کا سامنا ہے۔ دارالحکومت کے نواح میں فوج باغیوں کے آخری ٹھکانے والے علاقے میں داخل ہو گئی ہے۔ حَلب میں سرکاری فوج، ٹیلی وژن سینٹر پر قبضے کی بھی کوشش کر رہی ہے۔ حَلب شہر پر جنگی طیارے اور گن شپ ہیلی کاپٹر اپنی زمینی فوج کے ساتھ باغیوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں۔ ادھر شام کی سرکاری فوج، دارالحکومت دمشق کے جنوبی نواح میں واقع بڑے قصبے اور ضلع التضامن میں داخل ہو گئی ہیں۔ دوسری جانب شام کی صورت حال پر نگاہ رکھنے والی سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق وسط جولائی میں اغوا کیے جانے والے ٹیلی وژن کے ایک اینکر محمد السعید کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ السعید کو دارالحکومت دمشق میں ان کے گھر سے اغوا کیا گیا تھا۔ وہ سرکاری ٹی وی سے وابستہ تھے۔ ان کی ہلاکت کی ذمہ داری ایک گروپ النصرت فرنٹ نے قبول کر لی ہے۔
شام کے شہروں حَلب اور دمشق میں شدید جھڑپیں 
شام میں حالیہ چند ہفتوں کے دوران دارالحکومت دمشق اور ملک کے دوسرے بڑے شہر حلب کی گلیوں میں فوج اور باغیوں کے مابین جھڑپیں ہوئی ہیں۔
بدھ کو دارالحکومت دمشق کے پرانے شہر کے عیسائی اکثریتی علاقوں میں فوج اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں ایک فوجی کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔
انسانی حقوق کی شامی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اہلکار باب ٹوما اور باب شارقی کے باہر جھڑپ میں مارا گیا۔
دمشق کے مرکز میں واقع بغداد سٹریٹ سے بھی گولہ باری اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
 
دریں اثناء انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جولائی میں شام کے شہر حلب میں حکومتی افواج نے انسانیت کے خلاف جرائم انجام دیے ہیں۔
تنظيم کی جانب سے مئی میں کی گئی تحقیقی رپورٹ میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ شام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ عالمی جنگی عدالت کو منتقل کیا جائے اور شام کو اسلحہ کی فروخت پر پابندی عائد کی جائے۔
تنظیم نے الزام عائد کیا ہے کہ سکیورٹی افواج اور حکومت کے حامی جنگجوؤں نے پرامن احتجاج کرنے والوں، گلی چوراہوں پر کھڑے راہ گیروں اور بچوں پر گولیاں چلائی ہیں۔
ایمنٹسی انٹرنیشنل کا یہ بھی کہنا ہے کہ طبی ٹیموں کو بھی نشانہ بنایا گیا اور جن افراد کو گرفتار کیا گيا انہیں سزائیں دی گئیں۔
واضح رہے کہ منگل کو حلب پر حکومتی افواج نے حملے کے چوتھے روز ہیلی کاپٹروں کی مدد سے کارروائی کی تھی۔
شام کے سرکاری ٹی وی کے مطابق حکومتی افواج نے حلب میں دہشت گرد گروہوں کو بھاری نقصان پہنچایا جبکہ شام کے دوسرے شہر حمص میں بھی حکومت کی کامیابی کا دعویٰ کیا گیا۔
حلب میں جاری شدید لڑائی کی وجہ سے ہزاروں افراد نقل مکانی کر رہے ہیں اور دو لاکھ سے زیادہ افراد پہلے ہی شہر چھوڑ چکے ہیں۔
شام کے صدر بشارالاسد کا کہنا ہے حکومتی افواج اور باغیوں کے درمیان جاری لڑائی ہی شامی قوم کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی۔
یومِ افواج پر جاری کیے گئے تحریری بیان میں صدر اسد نے کہا ’مسلح دہشت گرد گروہوں‘ کا مقابلہ کرنے والے فوجی قابلِ تعریف ہیں۔
دریں اثناء امریکہ اور ترکی نے شام میں جاری بحران کے سیاسی حل کے لیے کوششیں شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق ان میں صدر بشارالاسد کی روانگی بھی شامل ہے۔
شام کے شہر حلب میں حکومتی اور باغی افواج کے درمیان تازہ جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
منگل کو شام کے شہر حلب پر حکومتی افواج نے حملے کے چوتھے روز ہیلی کاپٹروں کی مدد سے حملہ کیا۔
 
شام کے سرکاری ٹی وی کے مطابق حکومتی افواج نے حلب میں دہشتگرد گروہوں کو بھاری نقصان پہنچایا جبکہ شام کے دوسرے شہر حمص میں بھی حکومت کی کامیابی کا دعویٰ کیا گیا۔
حلب میں جاری شدید لڑائی کی وجہ سے ہزاروں افراد نقل مکانی کر رہے ہیں۔
دریں اثناء امریکہ اور ترکی نے شام میں جاری بحران کے سیاسی حل کے لیے کوششیں شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق ان میں صدر بشارالاسد کی روانگی بھی شامل ہے۔
پیر کو امریکی صدر اوباما نے ترکی کے وزیرِ اعظم طیب اردگان سے فون پر بات کی جس میں انہوں نے ہمسایہ ممالک میں شامی مہاجرین کی مدد کرنے پر اتفاق کیا۔
واضح رہے کہ ترکی شامی صدر بشارالاسد کا مخالف ہے اور اس نے شام کے کئی منحرف فوجیوں کو پناہ دے رکھی ہے۔
ہزاروں شامی مہاجر بھی ترکی کے ساتھ ملحق ملک کی طویل ترین سرحد پر قائم خیمہ بستیوں میں رہائش پذیر ہیں۔
دوسری جانب شام کے سرکاری ٹی وی کے مطابق حکومتی افواج نے حلب کے متعدد حصوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
پیر کو سرکاری ٹی وی نے حکومتی افواج کی جانب سے جنوبی علاقے صلاح الدین پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جنوب کی جانب واقع صلاح الدین کا علاقہ شامی افواج کی کمک کے لیے ایک اہم راستہ ہے۔
دوسری جانب شام کے باغیوں نے حکومتی دعووں کی تردید کی ہے۔
باغیوں کا کہنا ہے کہ شامی افواج نے منگل کو حلب میں بھاری ہتھیاروں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے حملہ کیا۔
باغیوں کے مطابق ملک کے مغربی حصے میں واقع ایئر فورس انٹیلیجنس ایجنسی کے ہیڈ کواٹر کے قریب پرتشدد جھڑپیں ہوئی ہیں۔
بیروت میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار جم میور کا کہنا ہے کہ شام کے سرکاری ٹی وی نے صبح کی نشریات میں حلب میں جاری تشدد کے واقعات کو مکمل طور پر نظر انداز کیا۔
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حلب ایک اہم شہر ہے جسے فریقین میں سے کوئی بھی کھونے کی گنجائش نہیں رکھتا۔
واضح رہے کہ شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت کے خلاف گزشتہ سال شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں اب دوسرے شہروں میں داخل ہو گئے ہیں۔
شام کے سرکاری اخبار الوطن کے مطابق شام میں بحران کے شدید ہوتے ہی شام کے قریبی اتحادی ایران نے ترکی کو خبردار کیا ہے کہ کے وہ شام میں کوئی فوجی مداخلت نہ کرے۔
پیر کو اخبار نے لکھا ہے کہ ’ شام کی سرزمین پر کسی بھی حملے کا سختی سے جواب دیا جائے گا اور اس صورت میں شام اور ایران کے درمیان مشترکہ دفاعی منصوبہ قابلِ عمل ہو جائے گا۔‘
اخبار کے مطابق ترکی اور امریکہ شام کے شمال میں مسلح گرہوں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔