پیر کو شام کے باغیوں نے حلب شہر پر حکومتی فورسز کے حملے کے چوتھے روز ایک اور رات لڑتے ہوئے گذاری۔ حلب شہر میں کئی مقامات پر شدید لڑائی جاری ہے اور ہسپتالوں اور کلینکس میں زحمیوں کا ڈھیر لگ گیا ہے۔

حلب: اہم مقامات پر باغیوں کا کنٹرول برقرار

شام کے مختلف علاقوں میں بشارۃ الاسد  کی حکومت کے خلاف بپا ہونے والی خانہ جنگی کی صورتحال کو نقشے میں سرخ رنگ سے واضح کیا گیا سرخ رنگ ظاہر کرتا ہے کہ بشارۃ الاسد حکومت ان مقامات پر کمزور یا نہ ہونے کے برابر ہو چکی ہے  
حلب شہر میں بشارۃ الاسد حکومت کے خلاف ایک مورچہ بند شہری
حلب ایک اہم شہر ہے جسے فریقین میں سے کوئی بھی کھونا نہیں چاہے گا۔
شام کے شہر حلب میں باغی حکومتی فورسز کے خلاف مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں افراد کی نقل مکانی جاری ہے جس کے باعث علاقے میں انسانی بحران شدید ہوتا جا رہا ہے۔
پیر کو شام کے باغیوں نے حلب شہر پر حکومتی فورسز کے حملے کے چوتھے روز ایک اور رات لڑتے ہوئے گذاری۔ حلب شہر میں کئی مقامات پر شدید لڑائی جاری ہے اور ہسپتالوں اور کلینکس میں زحمیوں کا ڈھیر لگ گیا ہے۔
ہزاروں لوگ شہر سےنقل مکانی کر رہے ہیں جس کی وجہ سے علاقے میں انسانی بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔
اسی دوران امریکہ اور ترکی نے شام میں جاری بحران کے سیاسی حل کے لیے کوشش شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق ان میں صدر بشارالاسد کی روانگی بھی شامل ہے۔
پیر کو امریکی صدر اوباما نے ترکی کے وزیرِ اعظم طیو اردگان سے فون پر بات کی جس میں انہوں نے ہمسایہ ممالک میں شامی مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی مدد پر بھی اتفاق کیا۔
ترکی شامی صدر بشارالاسد کا پکا نقاد ہے اور اس نے شام کے کئی منحرف فوجیوں کو پناہ دے رکھی ہے۔
"دمشق دارالحکومت ہے لیکن یہاں حلب میں ہمارے ملک کی آبادی اور معیشت کا چوتھا حصہ موجود ہے۔ بشارالاسد کی فوجیں یہیں دفن ہوگی۔"
ایک نوجوان جنگجو
ہزاروں شامی مہاجر بھی ترکی کے ساتھ ملحق ملک کی طویل ترین سرحد پر قائم خیمہ بستیوں میں رہائش پذیر ہیں۔
شام کے سرکاری اخبار الوطن کے مطابق شام میں بحران کے شدید ہوتے ہی شام کے قریبی اتحادی ایران نے ترکی کو خبردار کیا ہے کہ کے وہ شام میں کوئی فوجی مداخلت نہ کرے۔
پیر کو اخبار نے لکھا ہے کہ ’ شام کی سرزمین پر کسی بھی حملے کا سختی سے جواب دیا جائے گا۔ اور اس صورت میں شام اور ایران کے درمیان مشترکہ دفاعی منصوبہ قابلِ عمل ہو جائے گا۔‘
ادھر حلب میں باغیوں نے جنوب مغربی علاقے صلاح الدین پر کنڑول کا دعوی کیا ہے جس کے بارے حکومت کا کہنا تھا کہ اس کا قبضہ واپس لے لیا گیا ہے۔
حکومت کی حامی فورسز علاقے میں گولہ بارود، زمینی فوج اور ہیلی کاپٹرز کی مدد سے حملے کر رہی ہیں۔
ایک نوجوان جنگجو نے خبر رساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہم ہمیشہ سے جانتے تھے کے حکومت کی قبر حلب شہر ہی ہوگا۔‘
’دمشق دارالحکومت ہے لیکن یہاں حلب میں ہمارے ملک کی آبادی اور معیشت کا چوتھا حصہ موجود ہے۔ بشارالاسد کی فوجیں یہیں دفن ہوں گی۔
حلب میں ایک طبی کارکن نے رائٹرز کو بتایا کہ ’بعض دنوں میں یہاں لاشوں کے علاوہ تیس سے چالیس زخمی آتے ہیں۔ چند دن پہلے یہاں تیس زخمی اور بیس لاشیں آئیں۔ لیکن ان میں سے نصف لاشوں کے جسم ٹکڑوں میں بٹے تھے۔ ہم ان کی شناخت نہیں کر سکے۔‘
حلب میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار ایئن پینل کا کہنا ہے کہ حلب ایک اہم شہر ہے جسے فریقین میں سے کوئی بھی کھونا نہیں چاہے گا۔
ہمارے نامہ نگار کے مطابق شہر میں کئی گاڑیاں نقل مکانی کرنے والے افراد کو لے جاتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔ تاہم ان میں زیادہ تر عورتیں اور بچے ہیں جبکہ مردوں نے وہاں رک کر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔